تعارف

قومی ادارہ بحریات کراچی، پاکستان کے بارے میں۔

قومی ادارہ تجربات کراچی میں واقع ہے۔ ۱۹۸۱ میں حکومت پاکستان کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کی زیر نگرانی قائم ہوا۔ اس کا مرکزی دفتر کلفٹن کراچی میں واقع ہے۔ اس ادارے کے تین ذیلی مراکز گوادر سونمیانی اور گھوڑا باری ضلع ٹھٹہ میں واقع ہیں ۔ ادارے کا بنیادی علاقہ تحقیق شمالی بحریہ عرب اور اس سے ملحقہ علاقہ ہے۔ سمندری اور کرہ ہوائی کے عوامل جو کہ شمال بحریہ عرب میں اثر انداز ہوتے ہیں وہ ہماری آب ہوا اور موسم میں اثر انداز ہوتے ہیں اسکو تبدیل کردیتے ہیں اس علاقے میں بے پناہ جاندار اور غیر جاندار رسائیل موجود ہیں ۔ بحریاتی تحقیقات میں تمام سائنسی علوم کے ماہرین کو یکجا کر دیا ہے کہ وہ سمندر کی تحقیق کر سکیں۔


بحریاتی تحقیقات کافی وسیع دائرہ اثر رکھتی ہے اس میں کرہ ہوائی سے لے کر سمندروں کے فرش اور مزید اس کے نیچے تک کے علاقے میں شامل ہیں


ساتھ ہی ساتھ ساحلی علاقوں سے لے کر گہرے سمندروں کے علاقے بھی شامل ہیں ۔ پاکستان کا صاحلی علاقہ ۹۹۰ کلو میٹر طویل ہے جو کہ مشرق میں بھارت کی سرحد سے شروع ہو کرمغرب میں ایران کی سرحد تک پھلا ہو اہے۔مزید اسمیں ۵۰،۰۰۰ مربع کلو میٹر کی شمولیت کے بعد یہ بڑھ کر ۲،۹۰،۰۰۰ مربع گز ہو گیا ہے.یہ اضافہ بر اعظمی احاطہ کانٹینینٹل شیلف میں اضافہ کے باعث ہوا ہے۔ پاکستان کا کل سمندری علاقہ پاکستان کے کل رقبے کے ۳۰ فیصد علاقے کے برابر ہے۔ اس سمندری علاقے میں منفرد اور مخصوص بحریاتی عوامل سر گرم عمل ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہ علاقہ ماہی گیری معدنیات اور تیل اور گیس کے مسائل سے مالامال ہے.


  1. ۔ مون سون اور موسمیاتی تبدیلیاں
  2. سمندروں میں پانی کی گروش۔
  3. بحرہ کلام اور فلیج فارس کے بانی سے ملاپ۔
  4. دریائے سندھ اور بحریہ عرب کے ملاپ اور وہاں مخصوص رسومات کا ارتکاز
  5. سمندر کے نیچے موجود انڈس کا دھانہ
  6. مرلے کا شکستہ علاقہ
  7. مکران کے صوبدوچتیون کا علاقہ

وسیع سروے۔ سائنسی اعداد و شمار کو جمع کرنا بعد تحقیقیات کے نتیجے میں ان عوامل کا شعور حاصل ہوتا ہے ۔ جو کہ جاندار اور غیر جاندار وسائل کی موجودگی کی نشاندھی کرتے ہیں تا کہ ان بیش بہا وسائل سے فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ادارے کا تحقیقی پروگرام اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ ان مقاصد کے حصول کی صلاحیت کا ر پیدا ہو سکے۔ تا کہ وہ مقاصد حاصل کیلئے جا سکیں۔


اس سلسلے میں حالیہ دنوں میں جو سب سے اہم سنگ میل ادارے نے عبور کیا ہے ۔ وہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے توسیع بر اعظمی احاطہ میں پاکستان کا کیس تیار کرنا ۔اور اسکو کامیابی سے ہمکنا رکرنا ۔ جس کے نتیجے میں ۵۰،۰۰۰ مربع کلو میٹر کا اضافی علاقہ ہمارے ای ای ذی (معاشی مفاد کے علاقے ) میں شامل ہوا ۔ اس منصوبے سے تیل، گیس اور معدنیات کے شعبہ میں بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں ساتھ ہی ساتھ سمندری وسائل کی صنعت اور اسکی تجارت سے حاصل ہونے والے قوائد کا حصول بھی ممکن ہو سکتا ہے اس اہم منصوبے کے لیے جدید ترین آلات اور کمپیوٹر کے سافت وئیر سے مدد لی گئی ۔ مثلا
CARIS , LOTS , CARI3 G/3 , SEISVISION , HYPACK , VISTA , ARC GIS , FLEDERMAUS اور QTC 5 سے مدد لی گئی اور یہ تمام ادارے میں استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ادارے میں ایسے آلات موجود ہیں جنکی مدد سے سمندروں کی گہرائی Basthymetric کے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ 2D کشیر چینل Multi Channel Seismic کے اعداد و شمار کا مشاہدہ اور عطالعہ کیا جا سکتا ہے ۔ قومی ادارہ بحریات MIKE-21 فانی سمندری حرکیات کے مطالعہ کا ماڈل استعمال کیا جا رہا ہے اسکے ساتھ ساتھ جدید ترین اور بے حد حساس آلات ہر قسم کے بحری اور ساحلی سمندری حرکیات کے مطالعہ اور مشاہدہ کے لئے استعمال کیئے جا رہے ہیں ۔ قومی ادارہ بحریات کو ان جدید ترین حساس آلات سے جو سائنسی اعداد و شمار حاصل ہوتے ہیں انکے نمونے Model بنا کر ساحلی علاقوں میں انجینرنگ کے مسائل کو حل کرنے میں مدد لی جاتی ہے۔ جیسا کہ بندرگاہوں اور جیٹی کی نقشد سازی اور ترتیب کے لئے ، بجلی گھروں میں پانی کے داخلی اور خارجی راستوں سے مطالعہ اور مشاہدہ کے لیئے ، ساحلی علاقوں اور ساحل سے دور سمندر میں طبعی ماحولیات کی نشاندھی کے لیئے ، ساحلی علاقوں میں سمندری حرکیات کے مطالعے کے لیے استعمال کرنا ہے۔


قومی متحدہ بحریات نے مخصوص موظوعات کے لئے ماہرانہ مشاورت کے لئے صلاحیت حاصل کرلی ہے۔ وہ مخصوص موظوعات مندرجہ ذیل ہیں۔


  • ساحلی علاقوں میں سمندر کے پانی کا مطالعہ سروے اور رحنمائی فراہم کرنا ۔
  • سمندروں کی گہرائی ناپنے کے لیے سروے کرنا۔
  • سمندری و مسائل کی تلاش اور جیو انجینئرنگ سروے کرنا۔
  • سمندری آلودگی اور ماحولیاتی سروے کرنا۔
  • جھینگوں کی پرورش اور افزائش۔
  • بحریاتی اعداد و شمار کی سھارے سے خدمات فراہم کرنا۔
  • سمندری ماحولیاتی اثرات کا مشاہدہ اور مطالعہ کرنا۔

اولین مقاصد کا حصول کافی حد تک حاصل کر لیا گیا ہے ۔ اس وقت ۳۰ سائنس دان بحری تحقیقات سر گرموں میں مصروف عمل ہیں ۔ ان میں سے ۲۶ سائنس دانوں نے غیر ممالک میں تربیت حاصل کی ہے ۔۳۹ تعاون کارکن بھی مصروف عمل ہیں ادارے کی اپنی عمارت کلفٹن کے علاقے میں سمندر کے قریب واقع ہے ۔ گہرے سمندروں میں جاکر تحقیقات کرنے کے لیے بحریاتی اور سمندری تحقیقی جہاز بحرپیما تک ادارے کی رساعی موجود ہے۔ ادارے کی اپنی تجربہ گاہ کراچی میں واقع ہے ۔ اس کے باوجود ادارے کا ایک مرکز بلوچستان میں گوادر کے مقام پر موجود ہے ۔ ادارے کو بنے ہوئے ذیا دہ عرصہ نہیں گزرا ہے ۔ مگر اس کے باوجود قومی ادارہ بحریات نے مختصر عرصے میں اپنے محدود و سائیل میں رہتے ہوئے بے پناہ کام کیا ہے قومی ادارہ بحریات نے بحری تحقیق سے متعلق کئی منصوبہ جات کا آغاز کیا اور نہایت کامیابی سے اس کو بروئے کار لاتے ہوئے پایہ تکمیل تک پینچایا ہے ۔ ان تحقیقی سر گرمیوں کے لیئے سمندری صفت سے وابستہ افراد اداروں اور دیگر قومی اداروں کا تعاون حاصل رہا ہے۔